17
Jun

گول میز کانفرنس:

مردم شماری اور سروے سے متعلق الجھنوں کے ازالے کے لیے SDPI کی پہل

بنگلورو، مورخہ 16 جون:

کرناٹک میں سماجی انصاف کے لیے جاری جدوجہد کے اس اہم مرحلے میں، ریاست اور قومی سطح پر منعقد ہونے والی مردم شماری اور اس کے ساتھ ہونے والے سماجی، معاشی اور تعلیمی سروے سے متعلق پائی جانے والی الجھنوں اور سنجیدہ مباحثوں کے پرامن حل اور اس نازک مسئلے پر ایک اجتماعی اتفاق رائے قائم کرنے کے مقصد سے، آج بنگلورو میں سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کی جانب سے ایک کامیاب *گول میز کانفرنس* کا انعقاد کیا گیا۔

اس اجلاس میں ریاست کے ممتاز سماجی، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی، اپنی اپنی آراء پیش کیں، اور آئندہ کیے جانے والے اقدامات سے متعلق قیمتی مشورے دیے۔

یہ نشست سوشیلزم اور بھارتی آئین کے اصولوں کی بنیاد پر شوشِت اور پسماندہ طبقات کے حقوق، ترقی اور نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے عوامی بیداری مہم کو آگے بڑھانے کے طور پر دیکھی گئی، اور فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے ایک بڑے پیمانے پر اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں تمام تنظیمیں، سیاسی و مذہبی قائدین بھرپور شرکت کریں گے۔ اسی طرح اس مسئلے پر مفصل مطالعہ کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔

اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے SDPI کرناٹک ریاستی صدر جناب عبدالمجید صاحب نے زور دے کر کہا: “مسلم برادری کو اس مردم شماری اور سروے میں نہایت واضح اور سرگرم طریقے سے حصہ لینا چاہیے۔ ذات درج کرتے وقت کسی بھی قسم کی الجھن یا تذبذب سے بچانا مذہبی، سماجی اور سیاسی رہنماؤں کی اہم ذمہ داری ہے۔”

پروگرام کی نظامت امجد خان نے کی، استقبالیہ خطاب ابرار احمد نے کیا، جبکہ شکریہ کی رسم کو اپسر کوڈلیپیٹے نے انجام دیا۔

اس اجلاس میں عبدالحَنّان ، سید شفی اللہ ، ایڈوکیٹ ایم۔ کے۔ میتری, مولانا اکرام ، مولانا شکیل ، ریاض کڈمبو دادا پیر ، دادا خلندر ، قاسم صاحب سمیت کئی اہم و معتبر مندوبین نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران اس بات پر زور دیا گیا کہ اس نوعیت کے مزید مکالمے اور میٹنگز منعقد کیے جائیں، تاکہ پوری طرح سے بحث و مباحثہ کیا جا سکے اور عوامی بیداری کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔

May be an image of 16 people, dais and text

See insights and ads

Boost post

All reactions:

3434

4 shares

Like

Comment

Send

Share

Comment as SDPI Karnataka

Facebook

Facebook

Leave A Comment