11
Sep

پریس ریلیز

بنگلورو : 10 ستمبر :

کرناٹک میں کانگریس حکومت تقریباً 95% مسلم برادری کے ووٹوں سے اقتدار میں آئی تھی، لیکن آج وہی حکومت بی جے پی، آرایس ایس، بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی فرقہ پرست تنظیموں کے دباؤ میں جھک رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں مسلمانوں کو ذلیل کرنے اور حقیر ثابت کرنے والے بیانات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار کا اسمبلی کے اندر آر ایس ایس کا ترانہ گانا، آج وزیر داخلہ ڈاکٹر پر میشور کا اے بی وی پی کے پروگرام میں شریک ہونا، شہری رنگا پٹنا کے کانگریس ایم ایل اے کا مسلم مخالف بیان اور منڈیا ضلع کے مڈدور میں گنیش و سر جن سے متعلق واقعے پر آئی جی پی کی پریس کانفرنس کے باوجود جہاں انہوں نے صاف کہا تھا کہ مسجد سے کسی قسم کے پتھراؤ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود نہیں ہے پھر بھی ہم نے صرف مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے، ایک بھی ہندو کو نہیں پکڑا” جیسا توہین آمیز بیان، یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ کانگریس حکومت آئینی اقدار کو روندتے ہوئے مذہب کی بنیاد پر جانبدارانہ رویہ اختیار کر رہی ہے۔

اس کی ایک اور واضح مثال یہ ہے کہ کانگریس کے لیڈر پہلے غلطی کرتے ہیں، پھر اسے چھپانے یا جواز دینے کے لیے کنفیوژن پیدا کرتے ہیں۔ اس سے عوام کے دلوں میں شک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ کیا واقعی کانگریس کے رہنما آئین کی راہ پر ہیں یا پھر سنگھ پریوار کا کھیل کھیل کر سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں؟

سیکولر حکومت ” کہلانے والی کانگریس کو یہ جواب دینا ہو گا کہ مذہبی نفرت پھیلانے والے اشتعال انگیز نعرے لگانے والوں، مذہبی پرچم جلانے والوں اور پرتاپ سنا و سی ٹی روی جیسے رہنماؤں کے اشتعال انگیز مجرمانہ بیانات پر کس قسم کی قانونی کارروائی کی گئی ہے ؟

مجرم چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، حکومت کا فرض ہے کہ اسے قانون کے مطابق گرفتار کرے۔ لیکن صرف ایک ہی کمیونٹی کو نشانہ بناکر گرفتار کرنا آئین مخالف اور سماج میں بے چینی پھیلانے والا عمل ہے ۔

سوشیل ڈیمو کریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)، کرناٹک، کانگریس حکومت کے اس رویے پر شدید غصے اور احتجاج کا اظہار کرتی ہے۔ اگر اس قسم کے ذلت آمیز بیانات اور نا انصافیاں جاری رہیں تو ایس ڈی پی آئی پورے ریاست میں زبردست عوامی تحریک چلا کر کانگریس حکومت کا کالا چہرہ بے نقاب کرنے پر مجبور ہوگی۔

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا – گرنانک

Previous Post

Next Post

Leave A Comment